٭٭ پچھلا مضمون : جسمانی تعلقات کن خواتین سے قائم کئے جا سکتے ہیں
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نکاح کا پیغاموَلاَ جُنَاحَ عَلَیْْکُمْ فِیْمَا عَرَّضْتُم بِہِ مِنْ خِطْبَۃِ النِّسَاء أَوْ أَکْنَنتُمْ فِیْ أَنفُسِکُمْ عَلِمَ اللّٰہُ أَنَّکُمْ سَتَذْکُرُونَہُنَّ وَلَ کِن لاَّ تُوَاعِدُوہُنَّ سِرّاً إِلاَّ أَن تَقُولُواْ قَوْلاً مَّعْرُوفا۔۔۔۔ ﴿2/235﴾
اور تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم خطبہ النساء میں سے اسے (نکاح کے پیغام کو) عرض کرو یا تم اپنے نفسوں میں چھپاؤ اللہ کو علم ہے کہ بے شک تم ان سے (ضرور) تذکرہ کرو گے۔ البتہ تم ان سے خفیہ وعدہ مت کرو۔ سوائے اس کے کہ تم قول معروف (مروج دستور کے مطابق) کہو ۔۔۔۔۔۔
عزم عقدۃ النکاح (برائے مرد و عورت جسمانی تعلقات)
۔۔۔۔۔ وَلاَ تَعْزِمُواْ عُقْدَۃَ النِّکَاحِ حَتَّیَ یَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَہُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّہَ یَعْلَمُ مَا فِیْ أَنفُسِکُمْ فَاحْذَرُوہُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّٰہَ غَفُورٌ حَلِیْمٌ ﴿2/235﴾اور تم عزم عقدۃ النکاح مت کرو۔ یہاں تک کہ ”الکتاب“ اس کی اجل پر پہنچے (الکتاب کی تبلیغ مکمل کرو)۔ اور تم آگاہ رہو کہ اللہ کو اس کا علم ہے جو تمہارے نفسوں میں ہے۔ پس اس سے حذر (تبلیغ تک عمل در آمدنہ) کرو اور آگاہ رہو کہ اللہ غفور اور رحیم ہے
الکتاب کی تبلیغ کیسے مکمل ہوتی ہے:۔
یَا أَیُّہَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَیْْکَ مِن رَّبِّکَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِیْ الْقَوْمَ الْکَافِرِیْن ﴿5/67﴾اے الرسول، ابلاغ کر جو تیرے ربّ کی طرف سے تجھ پر نازل ہوا، اور اگر تو نے فعل نہیں کیا، پس تو نے اُس کی رسالت کا ابلاغ نہیں کیا۔ اور اللہ تجھے الناس سیعصِمُ (پناہ میں) کرتاہے۔ بے شک اللہ قوم الکافرین کی ہدایت نہیں کرتا
مَّا عَلَی الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلاَغُ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَکْتُمُونَ ﴿5/99﴾الرسول پر کچھ نہیں سوائے البلاغ کے اور اللہ کو علم ہے جو تم ظاہر کرتے ہو یا چھپاتے ہو۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ شخص جو عزم عقدۃ النکاح کرے اس کو الرسول نے الکتاب سے کیا تبلیغ کی ہے؟
- o نکاح بلوغت کے وقت کرو۔
- o محرمات سے نکاح مت کرو۔
- o نکاح کی حیثیت رکھتا ہو۔ ﴿4/24﴾ اموال یا خدمت کے بدلے
- o نکاح محصنین بنانے کے لئے ہو۔
- o عورت عدت میں نہ ہو۔
- o ان کے اہل کی اجازت سے نکاح ہو۔
نکاح کے بارے میں جب ایک شخص مندرجہ بالا تمام کتاب اللہ میں لکھی ہوئی احکامات کو مکمل کرنے کا اہل ہوتا ہے۔ تو اس پر الکتاب (نکاح کے سلسلے
میں) پوری ہوتی ہے تب وہ عزم عقدۃالنکاح کرے۔
نکاح کے بعد کی زندگی
وَمِنْ آیَاتِہِ أَنْ خَلَقَ لَکُم مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجاً لِّتَسْکُنُوا إِلَیْْہَا وَجَعَلَ بَیْْنَکُم مَّوَدَّۃً وَرَحْمَۃً إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَتَفَکَّرُونَ ﴿30/21﴾
اور اس کی آیات یہ کہ اس نے تمھارے نفسوں سے تمھارے جوڑے خلق کئے تاکہ تم اس (زوجہ) کی طرف سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمھارے درمیان چاہت اور رحمت بنائی بے شک اس میں تفکر کرنے والی قوم کے لئے آیات ہیں
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَیْْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ۔۔۔۔۔۔۔۔ ﴿4/34﴾
رجال، النِّسَاء کے اوپر قوّام ہیں۔ اس لئے کہ نے ان میں سے بعض کو بعض پرفضّل اللہ ہے۔اور اس لئے کہ وہ اپنے اموال سے انفاق کرتے ہیں۔ پس صالحات، قانتات اور الغیب سے حفاظت کرنے والیاں جس کی اللہ نے حفاظت کی ہے۔۔۔۔۔
اللہ نے صالح اور قانع عورتوں کو کس چیز کی غیب (جب سوائے اللہ کے کسی اور کو اس کا علم نہ ہو ) میں حفاظت کرنے کو کہا ہے (عورتیں اِس حفاظت سے واقف ہیں) ؟
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَی جُیُوبِہِنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ۔۔۔۔۔ ﴿24/31﴾
اور ایمان والی عورتوں کے لئے کہہ؛ وہ اپنی نظروں کو قابو میں کریں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں۔ اور اپنی (جسمانی) زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو (ڈھانپنے کے باوجود) اس میں سے(جسمانی خدوخال) ظاہر ہو جائے (جسمانی خدوخال چھپانے کے لئے) اور انہیں چاھیئے کہ وہ ضرب لگائیں اپنے خمار(چادر) کے ساتھ اپنے جیوب(سینے) کے اوپر اور اپنی زیننت مت ظاہر کریں۔۔۔۔۔ !
مومن عورتیں اگر ان باتوں پر عمل کرتیں ہیں تو ان کی زندگی خوشگوار گزرے گی ورنہ……
۔۔۔ وَاللاَّتِیْ تَخَافُونَ نُشُوزَہُنَّ فَعِظُوہُنَّ وَاہْجُرُوہُنَّ فِیْ الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوہُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَیْْہِنَّ سَبِیْلاً إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیّاً کَبِیْرا ﴿4/34﴾
اور وہ(عورتیں) جن سے تمھیں خوف ہو کہ سر کشی کریں، انہیں وعظ (نصحیت) کرو انہیں بستروں میں سے ہجرت دو اور انہیں ضرب لگاؤ پس اگر وہ تمھاری اطاعت کریں تو تم ان پر بغاوت کی راہ مت کرو۔ (تم بہت معتبرنہیں ہو)۔بے شک اللہ اعلی اور کبیرہے۔
بغاوت کی راہ کیا ہے؟؟
وَمِنْ آیَاتِہِ أَنْ خَلَقَ لَکُم مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجاً لِّتَسْکُنُوا إِلَیْْہَا وَجَعَلَ بَیْْنَکُم مَّوَدَّۃً وَرَحْمَۃً إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَتَفَکَّرُونَ ﴿30/21﴾
اور اس کی آیات یہ کہ اس نے تمھارے نفسوں سے تمھارے جوڑے خلق کئے تاکہ تم اس (زوجہ) کی طرف سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمھارے درمیان چاہت اور رحمت بنائی بے شک اس میں تفکر کرنے والی قوم کے لئے آیات ہیں
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَیْْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ۔۔۔۔۔۔۔۔ ﴿4/34﴾
رجال، النِّسَاء کے اوپر قوّام ہیں۔ اس لئے کہ نے ان میں سے بعض کو بعض پرفضّل اللہ ہے۔اور اس لئے کہ وہ اپنے اموال سے انفاق کرتے ہیں۔ پس صالحات، قانتات اور الغیب سے حفاظت کرنے والیاں جس کی اللہ نے حفاظت کی ہے۔۔۔۔۔
اللہ نے صالح اور قانع عورتوں کو کس چیز کی غیب (جب سوائے اللہ کے کسی اور کو اس کا علم نہ ہو ) میں حفاظت کرنے کو کہا ہے (عورتیں اِس حفاظت سے واقف ہیں) ؟
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَی جُیُوبِہِنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ۔۔۔۔۔ ﴿24/31﴾
اور ایمان والی عورتوں کے لئے کہہ؛ وہ اپنی نظروں کو قابو میں کریں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں۔ اور اپنی (جسمانی) زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو (ڈھانپنے کے باوجود) اس میں سے(جسمانی خدوخال) ظاہر ہو جائے (جسمانی خدوخال چھپانے کے لئے) اور انہیں چاھیئے کہ وہ ضرب لگائیں اپنے خمار(چادر) کے ساتھ اپنے جیوب(سینے) کے اوپر اور اپنی زیننت مت ظاہر کریں۔۔۔۔۔ !
مومن عورتیں اگر ان باتوں پر عمل کرتیں ہیں تو ان کی زندگی خوشگوار گزرے گی ورنہ……
۔۔۔ وَاللاَّتِیْ تَخَافُونَ نُشُوزَہُنَّ فَعِظُوہُنَّ وَاہْجُرُوہُنَّ فِیْ الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوہُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَیْْہِنَّ سَبِیْلاً إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیّاً کَبِیْرا ﴿4/34﴾
اور وہ(عورتیں) جن سے تمھیں خوف ہو کہ سر کشی کریں، انہیں وعظ (نصحیت) کرو انہیں بستروں میں سے ہجرت دو اور انہیں ضرب لگاؤ پس اگر وہ تمھاری اطاعت کریں تو تم ان پر بغاوت کی راہ مت کرو۔ (تم بہت معتبرنہیں ہو)۔بے شک اللہ اعلی اور کبیرہے۔
بغاوت کی راہ کیا ہے؟؟
٭٭ اگلا مضمون : طلاق کیا ہے ؟
٭٭٭٭08- اسلام کا قانونِ نکاح اور طلاق٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید مضامین ، اِس سلسلے میں دیکھیں :
النساء -یتیموں اوربیواؤں کی حفاظت،
مرد و عورت کے جسمانی تعلقات،
غلام لڑکی اور جسمانی تعلقات ،
شرع اللہ کے مطابق ،
آیات اللہ پرانسانی ردِعمل ،
النساء -یتیموں اوربیواؤں کی حفاظت،
مرد و عورت کے جسمانی تعلقات،
غلام لڑکی اور جسمانی تعلقات ،
شرع اللہ کے مطابق ،
آیات اللہ پرانسانی ردِعمل ،
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں