بوڑھا آج مغرب سے پہلے اُٹھا ، کیوں کہ کا دن سخت گذرا ۔
افطاری و کھانے کے لئے لاونج میں آیا ۔ اپنی پلیٹ بنائی ۔ بڑھیا نے مرچوں میں مصالہ بھر کر اپنی من پسند ، مرچوں کے پکوڑے اور آلو کے پکوڑے بنائے ، نان بازار سے آئے ، کھجوریں گھر میں تھیں ، چھوٹی بیٹی نے کیلے، دودھ اور کھجوروں کا مکس جوس بنایا ۔
افطاری ہوئی بوڑھے نے اپنی موج میں کھانا شروع کرد یا ۔
" کیسے ہیں ، پکوڑے ؟ " بڑھیا نے پوچھا ۔
بوڑھے نے فورک سے مرچوں بھرا پکوڑا کاٹ کر نان کے نوالے میں لپیٹا اور منہ میں رکھنےسے پہلے کہا ،
" لذیذ ، بہت لذیذ " بوڑھے نے جواب دیا اور نوالہ منہ میں رکھا ۔
" تو آپ نے اپنے دوستوں کو نہیں بتایا !" بڑھیا نے شکوہ کیا ۔
" فضول کی یہ دال وہ دال کی تصویریں بھجوا کر میرا بھی امیج خراب کرتے ہیں !"
بوڑھا ، نوالہ چباتے چباتے اُٹھا ، اپنے کمرے میں گیا وہاں سے موبائل لیا اورآکر یہ نایاب تصویر کھینچی اور اِس تفصیل کے ساتھ فیس بُک کر دی ۔
کھجور, مسالہ بھری مرچوں کے مرچ پکوڑے, پودینے, ٹماٹر اور دھی کی چٹنی, نان اور کیلے کا شربت.
یہی ہے افطاری, یہی ہے کھانا
اور اُس کے بعد بوڑھا اپنے کھانے میں مصروف ہو گیا ۔
" کیا کمنٹ آئے " بڑھیا نے پوچھا
بوڑھے نے پاس پڑا موبائل اُٹھا ۔ دیکھا تو ایک کمنٹ اور 6 لائکس تھیں ۔ بڑھیا کو معلومات دیں
" کیا کمنٹ ہے ؟ " بڑھیا نے پوچھا
" naan or kailay ka sharbat pehli martba suna hy" ایک نوجوان علی بھٹی نے حیرت کا اظہار کیا ہے ۔
" یہ کیسا کمنٹ ہے ؟ " بڑھیا بولی
" بھئی کمنٹ تو کمنٹ ہوتا ہے جو ذہن سے نکلنے والی پہلی آوازہوتا ہے - اب چاھے وہ استفہامیہ ہو ، مزاحیہ ہو ، طنزیہ ہو اور یا مغلَظاتیہ " بوڑھے نے اپنی منطق جھاڑی ۔
بڑھیا چپ ہو گئی ، اور ہونا ہی تھا وگرنہ کھانے کے دوران ،۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !
بوڑھے نے ، فعل شکیہ کی بو سونگھتے ہوئے ،
" اِس سے پہلے وہ حادثہ جو ابھی پردہء افلاک میں ہے، نوجوان بھٹی کہیں اُسے ظہور پذیر نہ کر دے "
بوڑھے نے بریکنگ نیوز کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے لکھا ۔
"چھوٹی نے کیلے، تھوڑا دودھ اور کھجوروں کو جب شیک کیا تو یہ لذیز شربت ، پینے کو ملا ،
بوڑھے نے مزید دوکیلوں کے شربت کا آڈر کر دیا ، جو وہ رات کو 11 بجے ،
لنگر گپ کے دوران ، لنگوٹیوں سے باتیں کرتے وقت پیئے گا ۔"
بوڑھے نے مزید دوکیلوں کے شربت کا آڈر کر دیا ، جو وہ رات کو 11 بجے ،
لنگر گپ کے دوران ، لنگوٹیوں سے باتیں کرتے وقت پیئے گا ۔"
علی بھٹی کا جواب آیا :
Ali Bhatti achha .. ab smjha ... naan separte hy or sharbat separate ....
یہ پڑھنا تھا کہ بوڑھا کھلکھلا کر خلافِ آدابِ طعام ہنسا ۔
" کیا ہوا ؟ " بڑھیا بولی ۔
بوڑھے کے ذھن میں یاداشت کا ایک بلبلہ پھٹا
"کچھ نہیں ، شاید تاریخ ایک بار خود کو دوبارہ دھراتی " اورکمنٹ کیا
اوہ میرے خدا :
یہ تو اچھا ہوا کہ میں نے کمنٹ دیکھ لیا ورنہ ۔ آج کیلے اور نان کا شربت ، بھٹی صاحب مجبوراً پیتے ۔ ۔ ۔ اور ۔ ۔ ۔۔ اور ۔ ۔ ۔ ۔ اور !
" آوا، یہ کوئی سٹوری ہے " چم چم نے پوچھا ۔یہ تو اچھا ہوا کہ میں نے کمنٹ دیکھ لیا ورنہ ۔ آج کیلے اور نان کا شربت ، بھٹی صاحب مجبوراً پیتے ۔ ۔ ۔ اور ۔ ۔ ۔۔ اور ۔ ۔ ۔ ۔ اور !
" میری شہزادی یہ ایک بہت پرانا قصہ ہے " بوڑھے نے دور خلاؤں میں دیکھتے ہوئے کہا ۔
" مجھے سنائیں، مجھے سنائیں " چم چم نے ضد کی
٭٭٭٭٭٭
پڑھیں : تاریخ خود کودھراتی ہے
بہت اعلیٰ اور مزے کی تحریر ۔۔۔ ایسا لگا میں بھی بچپن کے اس دور میں ساتھ ساتھ گھوم رہا تھا
جواب دیںحذف کریںلمحوں کی سوچوں کو تحریر کارنگ دینا کمال کی بات ہوتی ہے اور تحریر بھی پھر ایسی کہ پڑھنے والا خود کو اس میں محسوس کرے ۔
یہ ایک خداداد صلاحیت ہے جو سر جی آپ میں موجود ہے ۔اللہ آپ سب کو صحت و سلامتی کے ساتھ رکھے آمین ۔
ہمیں بھی دعاؤں میں یاد رکھا کریں
خوبصورت۔۔۔۔ دل کے تار ہلا گئی یہ تحریر۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںبلاشبہ بہت خوب !حقیقت میں رنگ بھرنے اور الفاظ کے بناؤ سنگھار میں جو ملکہ آپ کو حاصل ہے وہ کمال کا ہے .الله کریم آپ کو خوش رکھے .
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو جزائے خیر دے شکریہ
جواب دیںحذف کریں