Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 26 جون، 2015

چاہنے والا شریکِ حیات

میں ہر صبح اپنی بیگم کو اس کی یونیورسٹی چهوڑنے جاتا تها.یونیورسٹی کے مین گیٹ پہ پہنچ کے میں گاڑی روکتا اور
 نیچے اتر کر دوسری طرف کا دروازہ کھولتا ،خوش اسلوبی اور تبسم ہونٹوں پہ بکهیرتے مگر ہاتهہ پکڑ کے انہیں نیچے اتارتا،وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ ہنستی مسکراتی اندر چلی جاتی اور میں گهر کی راہ لیتا-

دوپہر میں آتا چاک و چوبند شاہی نوکر کی طرح گاڑی کا دروازہ کھولتا وہ کسی شہزادی کی طرح گاڑی کی فرنٹ سیٹ میں اک ادائے دلبرانہ اور مسکان قاتلانہ کے ساتهه فروکش ہوتی پهر ہم گهر چلے جاتے اگلی صبح پهر ۔ ۔ ۔ ۔  !

 یہ ہمارے روز کا معمول تها.ادهر یونیورسٹی میں ، میرا چرچا لڑکیوں کے درمیان خوب ہوا جارہا تها.
کوئی کہتی "اللہ ہر کسی کو ایسا رومانس اور ٹوٹ کے محبت کرنے والا شوهر دے."

تو کسی کے لبوں میں دعائیں ہوتی ."خدایا اس جوڑے کو صدا سکهی اور شاد رکھ "

کچھ رشک کی انتہا کو پہنچتی "رب کریم مجهے بهی ایسا ہی چاہنے والا شریک حیات نصیب کر."

لیکن سچ میں ہمارے درمیان کوئی رومانس تها نہ محبت !!!









دراصل گاڑی کا دروازہ خراب تها جو صرف باهر سے کهولنے کی صورت ہی کهلتا تها ۔ ۔ ۔ ۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

بوڑھے کے فوج کے بچپن کے ایک نوجوان اور وہ بھی کمانڈو سینئیردوست نے ، یہ مضمون "  گاڑی کا دروازہ " کے نام سے کسی کا مضمون وٹس ایپ کیا ۔ جونہی آخری لائین پڑھی ۔
بوڑھا کھلکھلا کر مسکرا دیا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔