Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 28 جون، 2014

تجربہ کیا اور کامیاب پایا



کہا جاتا ہے کہ ایک سردار جی امرتسر سے لاہور آئے ۔ یہ آزادی سے پہلے کا واقعہ ہے اور ایک  کمیونسٹ دوست کے ہاں  شام کو پہنچے اور وہیں بیٹھک میں ٹہرے ، اُن دنوں بجلی نہیں ہوتی تھی چراغ کو زیرو بلب کی طرح استعمال کرتے اور لالٹین کو بلب کی طرح ، جب نیند آتی ، پھونک مار کر چراغ بجھا دیتے ۔
سردار صاحب کو کافی دیر تک نیند نہ آئی تو وہ کتابوں کی الماری کی طرف گئے ۔ بہت ساری کتابوں میں ایک پند و نصائح کی کتاب بھی پڑی تھی سردار صاحب نے سوچا چلو کچھ نصیحتیں ہی سیکھتے ہیں ۔ چنانچہ وہ کتاب لے کر بستر پر آلیٹے اور چرغ کی روشنی میں کتاب پڑھنے لگے ،   دسویں   صفحے پر پہنچے ، تو  وہاں لکھا تھا ،
ایک مٹھ سے لمبی داڑھی والے بے وقوف ہوتے ہیں ۔
سردار صاحب نے فوراً اپنی داڑھی  ، مٹھی سے ناپی تو وہ مٹھی سے کافی آگے نکلی ہوئی تھی ۔
اب سردار جی نے آگے کیا پڑھنا تھا ، پریشانی لاحق ہو گئی کہ صبح دوست نے اگر کتاب پڑھی اور اِس صفحے تک پہنچا تو وہ سردار جی کو بھی بے وقوف سمجھے گا۔
سردار جی نے قینچی تلاش کرنا شروع کر دی وہ کہیں نہ ملی اب پریشانی میں گھنٹہ گذر گیا ، کہ کیا کیا جائے ، اچانک چراغ ہوا سے پھڑ پھڑایا ،  تو سردار جی کے عقل کا دیا بھی روشن ہو گیا ، اُنہوں نے اپنی داڑھی کو بائیں ہاتھ سے مٹھ برابر پکڑا اور دائیں ہات سے چراغ کو داڑھی کے پاس لائے ، کہ نیچے سے جلادیں ،تاکہ داڑھی مٹھی تک چھوٹی ہوجائے ، داڑھی کے بال جلنا شروع ہوئے ، جب آگ ہاتھ کے پاس پہنچی تو  ہاتھ جلنے کی وجہ سے سردار صاحب نے جلدی سے ہاتھ ہٹایا ، آگ نے باقی داڑھی کو جگہ جگہ سے چھوٹا کر دیا ۔
'
'

'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'

سردار صاحب ، پہلے تو سوچتے رہے ، پھر واسکٹ کی جیب سے مارکر کا پین نکالا ، کتاب کا دسواں صفحہ کھولا اور   خوبصورتی سے لکھا۔



تجربہ کیا اور کامیاب پایا ۔




1 تبصرہ:

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔