کہا جاتا ہے کہ ایک سردار جی امرتسر سے لاہور
آئے ۔ یہ آزادی سے پہلے کا واقعہ ہے اور ایک
کمیونسٹ دوست کے ہاں شام کو پہنچے
اور وہیں بیٹھک میں ٹہرے ، اُن دنوں بجلی نہیں ہوتی تھی چراغ کو زیرو بلب کی طرح
استعمال کرتے اور لالٹین کو بلب کی طرح ، جب نیند آتی ، پھونک مار کر چراغ بجھا
دیتے ۔
سردار صاحب کو کافی دیر تک نیند نہ آئی تو وہ کتابوں کی الماری کی طرف گئے ۔ بہت ساری کتابوں میں ایک پند و نصائح کی کتاب بھی پڑی تھی سردار صاحب نے سوچا چلو کچھ نصیحتیں ہی سیکھتے ہیں ۔ چنانچہ وہ کتاب لے کر بستر پر آلیٹے اور چرغ کی روشنی میں کتاب پڑھنے لگے ، دسویں صفحے پر پہنچے ، تو وہاں لکھا تھا ،
ایک مٹھ سے لمبی داڑھی والے بے وقوف ہوتے ہیں ۔
سردار صاحب نے فوراً اپنی داڑھی ، مٹھی سے ناپی تو وہ مٹھی سے کافی آگے نکلی ہوئی تھی ۔
اب سردار جی نے آگے کیا پڑھنا تھا ، پریشانی لاحق ہو گئی کہ صبح دوست نے اگر کتاب پڑھی اور اِس صفحے تک پہنچا تو وہ سردار جی کو بھی بے وقوف سمجھے گا۔
سردار جی نے قینچی تلاش کرنا شروع کر دی وہ کہیں نہ ملی اب پریشانی میں گھنٹہ گذر گیا ، کہ کیا کیا جائے ، اچانک چراغ ہوا سے پھڑ پھڑایا ، تو سردار جی کے عقل کا دیا بھی روشن ہو گیا ، اُنہوں نے اپنی داڑھی کو بائیں ہاتھ سے مٹھ برابر پکڑا اور دائیں ہات سے چراغ کو داڑھی کے پاس لائے ، کہ نیچے سے جلادیں ،تاکہ داڑھی مٹھی تک چھوٹی ہوجائے ، داڑھی کے بال جلنا شروع ہوئے ، جب آگ ہاتھ کے پاس پہنچی تو ہاتھ جلنے کی وجہ سے سردار صاحب نے جلدی سے ہاتھ ہٹایا ، آگ نے باقی داڑھی کو جگہ جگہ سے چھوٹا کر دیا ۔
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
سردار صاحب ، پہلے تو سوچتے رہے ، پھر واسکٹ کی جیب سے مارکر کا پین نکالا ، کتاب کا دسواں صفحہ کھولا اور خوبصورتی سے لکھا۔
سردار صاحب کو کافی دیر تک نیند نہ آئی تو وہ کتابوں کی الماری کی طرف گئے ۔ بہت ساری کتابوں میں ایک پند و نصائح کی کتاب بھی پڑی تھی سردار صاحب نے سوچا چلو کچھ نصیحتیں ہی سیکھتے ہیں ۔ چنانچہ وہ کتاب لے کر بستر پر آلیٹے اور چرغ کی روشنی میں کتاب پڑھنے لگے ، دسویں صفحے پر پہنچے ، تو وہاں لکھا تھا ،
ایک مٹھ سے لمبی داڑھی والے بے وقوف ہوتے ہیں ۔
سردار صاحب نے فوراً اپنی داڑھی ، مٹھی سے ناپی تو وہ مٹھی سے کافی آگے نکلی ہوئی تھی ۔
اب سردار جی نے آگے کیا پڑھنا تھا ، پریشانی لاحق ہو گئی کہ صبح دوست نے اگر کتاب پڑھی اور اِس صفحے تک پہنچا تو وہ سردار جی کو بھی بے وقوف سمجھے گا۔
سردار جی نے قینچی تلاش کرنا شروع کر دی وہ کہیں نہ ملی اب پریشانی میں گھنٹہ گذر گیا ، کہ کیا کیا جائے ، اچانک چراغ ہوا سے پھڑ پھڑایا ، تو سردار جی کے عقل کا دیا بھی روشن ہو گیا ، اُنہوں نے اپنی داڑھی کو بائیں ہاتھ سے مٹھ برابر پکڑا اور دائیں ہات سے چراغ کو داڑھی کے پاس لائے ، کہ نیچے سے جلادیں ،تاکہ داڑھی مٹھی تک چھوٹی ہوجائے ، داڑھی کے بال جلنا شروع ہوئے ، جب آگ ہاتھ کے پاس پہنچی تو ہاتھ جلنے کی وجہ سے سردار صاحب نے جلدی سے ہاتھ ہٹایا ، آگ نے باقی داڑھی کو جگہ جگہ سے چھوٹا کر دیا ۔
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
سردار صاحب ، پہلے تو سوچتے رہے ، پھر واسکٹ کی جیب سے مارکر کا پین نکالا ، کتاب کا دسواں صفحہ کھولا اور خوبصورتی سے لکھا۔
تجربہ کیا اور کامیاب پایا ۔