Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 1 جون، 2014

نو آموز اردو بلاگر

اردو بلاگنگ میں  ہم بہت نئے ہیں ،

"ہماری ویب" پر ہماری بندش کے بعد ہمارے داماد " محمود لودھی " نے مشورہ دیا کہ گوگل بلاگنگ میں اپنا پیج بنا لیں اس نے ہماری مدد کی تو ہم نے 2 اگست 2013 کو اپنا پہلا مضمون ، بلاگ پر   ڈالا ۔

  بھائی مصطفی ملک  کا پیغام ہماری  فیس بک  کی ، " چیٹنگ  ونڈو "  پر  آیا ، میرا بلاگ لائیک کریں-

فوج   میں ہماری  عادت تھی کہ، ہر لیٹی چیز کو چونا کردینے کا حکم دیتے  ، ہر کھڑی چیز کو لازمی  سلیوٹ کرتے  اور  جو بھی خط لکھ رہا ہو ، اپناسلام  لازماً لکھواتے  ۔
چنانچہ  ہم نے نہ صرف  لائیک کیا بلکہ بہت لائیک کیا  ۔ بلکہ ان سے سوال کیا کہ اتنا  خوبصورت بلاگ کیسے بنایا ، انہوں نے کہا کہ ایک دوست کی مہربانی ہے ۔ 

ہم نے اپنے پرانے مضمون ڈالنے شروع کئے ، لیکن ہر  قسم کے لئے مختلف بلاگ بنا لئے ، جن میں  ،

"افق کے پار"
"اردو لٹریچر" 
 کتاب اللہ اور آفاقی سچائیاں"
 مستند اسلامی قصص "
 رنگروٹ سے آفیسر  "
 " يَسَّرْ‌نَا الْقُرْ‌آنَ "

   لیکن ان کا فونٹ  ،     اس طرح     ہوتا تھا ، پھر ایک مہربان  " امین اکبر  (مظفر گڑھ ) "نے بتایا کہ ، اپنا مضمون"   ورڈ" جمیل نوری نستعلیق میں لکھیں ، اور پھر اسے بلاگ میں کاپی پیسٹ کر لیں  ۔ 

چنانچہ ہم نے ان کی تجویز پر عمل کیا اور  یار لوگوں  کا ذہنی دباؤ کم ہوا ، لہذا ہمارے پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا  ۔

پھر ، ریاض شاہد   بھائی  سے  ہماری گفتگو ہوئی  ، پہلے فوجیانہ گفتگو ہوئی پھر بلاگانہ ، ان کا بلاگ بھی بہت خوبصورت ہے ، ان سے بھی درخواست کی کہ کسی ،  خضرِ بلاگ کا پتہ دیں کہ جس کی خدمات سے ہم بھی استفادہ کر سکیں ۔ 

ریاض شاہد  نے معلومات دیں ، کہ بلاگرز کا آئیندہ اجتماع ہوگا تو آپ کو بھی مدعو کریں گے ۔ انہوں نے ایک لنک دیا کہ اس میں شامل ہوجائیں ، اور یوں ہم اردو بلاگرز کی دنیا میں داخل ہوگئے  ۔ یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ ساتھ ہماری زندگی کی ہم سفر ہماری رفیقہ ء حیات نہ ہوتیں ، انہیں بھی بلاگ بنا کر دیا ، بلکہ ان کی تمام پرانی تحریریں ،" ہماری ویب" سے ان کے بلاگ  ، " گل نامہ " پر منتقل کیں ۔

پھر خود ہی گوگل بلاگ ، کو خوبصورت بنانا شروع کیا ، فوج کے بچپن میں ، کچھ کمپیوٹر کی زبان سیکھی تھی ، اسے ، تحت الشعور  سے جھاڑ پونچھ کر نکالا ، اور   HTML  خود ہی تبدیلیاں کرنا شروع  کیں۔ جو آپ کےسامنے ہے ۔

19 مارچ 2014  کو ریاض شاہد صاحب نے مشورہ دیا ، کہ آپ اپنی ساری تحریریں اور بیگم کی تحریریں ایک جگہ جمع کردیں ، اس سے آپ کی ریٹنگ بھی اچھی ہو جائے گی اور پڑھنے والوں کی تعداد بھی بڑھ جائے گی ، انہیں استاد محترم مانے ہوئے ان کے مشورے پر عمل کیا ،  بیگم کی تحریں تو شامل نہیں کیں۔

اور یوں ہمارے قارئین  کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ اردو زبان میں ، کمپیوٹر پر ٹائیپنگ کریں اور اپنی تحریروں کو چمکائیں -
 اگلا مضمون : 
 ٭- رومن اردو سے اردو کی طرف ۔ قدم اٹھائیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
  اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کے لئے اپنا بلاگ بنائیں ۔ 




٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭











4 تبصرے:

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔